مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا ہے کہ ماسکو تنازعات کے حل کے لیے ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطوں میں ثالثی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تہران اور ریاض کے درمیان موجودہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
بوگدانوف نے یہ پوچھے جانے پر کہا کہ کیا سعودی عرب پر ایران کے مبینہ حملے کے میڈیا کے الزامات کے تناظر میں ماسکو ریاض اور تہران کے ساتھ رابطے میں ہے، کہا کہ "یقیناً، ہم اپنے سعودی دوستوں اور ایرانی دوستوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔"
روسی خبر ایجنسی ٹاس کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ یقیناً ہم تمام غلط فہمیوں اور تضادات کو مذاکرات کی میز پر تعمیری بات چیت کے فریم ورک کے اندر حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریاض اور تہران میں ہمارے دوستوں کی طرف سے اس کی درخواست کی جائے تو ہم ہمیشہ تیار رہے ہیں اور ایک خاص ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے واقعی کوششیں کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئر کی ہے جس میں ایران کی جانب سے سعودی عرب میں اہداف پر ممکنہ حملے کی وارننگ دی گئی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ایسے وقت میں یہ مبینہ رپورٹ شائع کی ہے جب حالیہ ہفتوں میں اوپیک پلس کے تیل کی پیداوار کم کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ریاض اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کمزور ہوئے ہیں اور ایران اور سعودی عرب سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے بعد سیکورٹی کی سطح پر بات چیت کر رہے ہیں۔ تہران-ریاض مذاکرات کے چار دور گزشتہ سال ہوئے تھے جبکہ پانچواں دور کچھ ماہ قبل عراقی دارالحکومت بغداد میں ہوا تھا۔
در ایں اثنا ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی اخبار کی اس رپورٹ کو متعصبانہ اور نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران سعودی عرب میں اہداف پر حملے کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ اس قسم کی جانبدارانہ خبریں بعض مغربی اور صہیونی حلقوں کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف منفی ماحول کو پھیلانے اور خطے کے ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے موجودہ رجحانات کو تباہ کرنے کے مقصد سے پیش کی جاتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ